منگل 1 اپریل 2025 - 20:15
مولانا ولی الحسن رضوی کے فراق میں غمگین ماحول

حوزہ/ مولانا غافر رضوی نے یہ بھی کہا: مولانا ولی الحسن حوزہ علمیہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تہران ریڈیو میں مصروف ہوگئے تھے لیکن مصروفیات کے باوجود مرحوم نے دامن تبلیغ کو نہیں چھوڑا بلکہ جابجا آپ مصروف تبلیغ نظر آتے تھے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید ولی الحسن رضوی صاحب قبلہ کی رحلت جانگداز کے موقع پر حجت الاسلام مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے اس طرح اظہار غم کیا: انا للہ و انا الیہ راجعون، جامعہ جوادیہ بنارس کے چشم و چراغ، ظفر الملت کے نور نظر، شمیم الملت کے حقیقی برادر دور حاضر کی ایک مشہور و معروف شخصیت اور عالم باعمل جناب مولانا ولی الحسن صاحب قبلہ نے دار فنا سے دار بقا کی جانب کوچ کیا؛ مولانا نے اپنی قیمتی عمر علم دین کے حصول اور اس پر عمل پیرا ہونے میں گزار دی.

مولانا غافر رضوی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: مولانا ولی الحسن صاحب قم المقدسہ کی نامور شخصیتوں میں شمار ہوتے تھے؛ آپ مولانا شیخ ممتاز علی واعظ غازی پوری مرحوم اور استاد محترم مولانا سید شمشاد احمد رضوی صاحب قبلہ (سابق امام جمعہ چھولس سادات) نیز دیگر شخصیات کے معاصر تھے.

مولانا غافر نے یہ بھی کہا: مولانا ولی الحسن صاحب نے قم المقدسہ (ایران) میں رہتے ہوئے توحید نامی مجلہ میں بھی انتھک کاوش دکھاکر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا.

مولانا رضوی نے یہ بھی کہا: مولانا ولی الحسن حوزہ علمیہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تہران ریڈیو میں مصروف ہوگئے تھے لیکن مصروفیات کے باوجود مرحوم نے دامن تبلیغ کو نہیں چھوڑا بلکہ جابجا آپ مصروف تبلیغ نظر آتے تھے.

مولانا غافر نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا: مولانا ولی الحسن مرحوم بیکوقت متعدد خصوصیات کی حامل شخصیت کے مالک تھے؛ موصوف عالم با عمل، مؤلف، مترجم، مفسر، مدرس، شاعر، تنقید نگار اور تجزیہ کار تھے. ایسی شخصیت کے متعلق سن ۱۴۴۶ والی عید کی شب یعنی ۳۱ مارچ سن ۲۰۲۵ کی رات حلقہ علماء میں کچھ یہ مفہوم دیکھنے کو ملا: "اک دیا اور بجھا اور بڑھی تاریکی"؛ یہ دیکھتے ہی دل منقلب ہوگیا کیونکہ مرحوم سے ہماری کافی ملاقاتیں رہی تھیں، ان کا اخلاق نظروں کے سامنے گھومنے لگا اور دل سے ایک ہی آواز ابھر رہی تھی "آہ مولانا، آہ مولانا، آہ مولانا".

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha